سکھر(رپورٹر) پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ نے ملک میں تعلیم کی صورتحال پرتشویش کا اظہار کردیا کہتے ہیں کہ جس ملک میں پچھتر فیصد بچے اینٹوں پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرتے ہوں وہ دنیا کا کیا مقابلہ کرسکتا ہے
سکھرکی بیگم نصرت بھٹو وومین یونیورسٹی میں اسمارٹ کلاس رومزاور لینگویج لیب کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ جو بچے اینٹوں پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کررہے ہوں وہ سائنسدان یا تحقیق کرنے والے نہیں صرف مزدور، کلرک اور چپراسی ہی بن سکتے ہیں اس ملک کا لٹریسی ریٹ تیس فیصد ہے اور ہم 1.76 بجٹ میں اسے ساٹھ فیصد پرلے جانے کے دعوے کرکے قوم کو ہاتھ سے پکڑ کر دریا میں دھکیل رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ تعلیم صرف اخبارات کی سرخیاں پڑھ لینا یا دستخط کرلینا نہیں تعلیم ویژن، احساس، دوسروں کے کام آنے اور سوچنے سمجھنے کا نام ہے بدقسمتی سے ہمارے یہاں پرائمری پرکبھی توجہ نہیں دی گئی ہم یہ نہیں سمجھ پارہے ہیں کہ ایک پڑھی لکھی ماں ہی ایک پڑھا لکھا اور ملک وقوم کی ترقی میں کردار اداکرنے والا بچہ پیدا کرسکتی ہے کیونکہ تعلیم کا اثر ہمارے معاشرے اور ماحول پر بھی پڑتا ہے اگر ملک کی تعلیم ٹھیک کردی جائےتو تمام ادارے خود بخود ٹھیک ہوجائیں گے ہمیں سمجھ نہیں ہے کہ ملک کے لیے کیا بہتر ہے ہم صرف وعدوں پر وعدے کیے جاتے ہیں
عملی طور پر کچھ نہیں کرتے ہمارے پاس ویژن اور سوچ نہیں ہے تعلیم کو ٹھیک نہ کرنا ریاست کی نہیں حکمرانوں کی کمزوری ہے ہم مقروض ہوچکے ہیں ہمارے پاس اب سانس لینے کی بھی گنجائش باقی نہیں بچی ہے ان کا کہنا تھا کہ جب میں سندھ کا وزیر تعلیم تھا تو سکھر کے لیے آئی بی اے یونیورسٹی کا نام لینے کے لیے چالیس کروڑ روپے گرانٹ دی اور سکھر میں آئی بی اے یونیورسٹی بنائی ان کا کہنا تھا کہ کافی عرصے بعد اسٹیج پر آیا ہوں وقت گذرجاتاہے مگر تاریخ لکھی جاتی ہے قبل ازیں تقریب سے یونیورسٹی کی وائس چانسلر ڈاکٹر ثمرین حسین نے بھی خطاب کیا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
thank you for your interest. plz let us know how can we help you