IBNURDU

عوامی ترجمان

تازہ ترین

جمعہ، 3 ستمبر، 2021

روہڑی: پاکستان میں پیپاٹایٹس کے مرض میں بہت تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، پاکستان میں جگر کی بیماریوں کے خلاف جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا، ڈاکٹر آفان قیصر

 فوٹو: ڈاکٹر آفان قیصرمیڈیا سے بات کرتے ہوئے
 روہڑی(نمائندہ آئی بی این) پاکستان میں جگر کی بیماریوں کے خلاف جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا۔ معروف ماہرجگر ڈاکٹرآفان قیصر کی میڈیا سے گفتگوتفصیلات کے مطابق پاکستان میں پیپاٹایٹس کے مرض میں بہت تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔حکومت اورعوام سے اس حوالے سے کرونا ویکسین کی طرح جنگی بنیادوں پرکام کرنا ہوں گے ان خیالات کا اظہار گمبٹ اسپتال کے شعبہ جگر ٹرانسپلاٹ میں خدمات انجام دینے والے معروف امراض جگرو ٹرانسپلاٹ اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر آفان قیصرنے میڈیا سے گفتگو میں کیا اںھوں نے کہا سندھ میں بھی اس مرض میں بہت تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے پاس جب مریض علاج کےلئے پہنچتا ہے تو اس وقت کافی دیر ہوچکی ہوتی ہے بعض اوقات مرض شدت اختیار کرچکا ہوتا ہے جسکا ٹرانسپلانٹ بھی ممکن نہیں رہتا۔ ڈاکٹر عفان نے کہا حکومتی سط2ح پر جنگی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے۔ ہمارے ہاں عوام میں پیپا ٹائِٹس کے قبل از وقت ٹیسٹ کروانے کا رجحان نہ ہونے کے برابر ہے۔ سندھ میں سکھر،خیرپور،لاڑکانہ اوردیگرعلاقوں کےعوام کی اکثریت پیپاٹائیٹس بی کا شکار ہے اور انھین اسکا علم ہہ نہیں تاہم اگر ہیپا ٹایٹس بی کا ٹیسٹ کرواکراسکی ویکسین کروالی جائے تو مستقبل میں جگر کی پیچیدہ امراض سے بچا جاسکے گا۔ 
کرونا ویکسی نیشن میں جس طرح حکومت اقدامات کررہی ہے اسی طرز کی مہم ہیپاٹائیٹس کےلئے ضروری ہے۔ کیونکہ ہمارا ملک کا صحت کا نظام مستقبل کے اس طوفان کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ ملک میں جگر کا علاج بہت مہنگا اور مریض کے لئے بہت تکلیف دہ ہے۔ گمبٹ شہر میں پیرعبدالقادر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائینس میں جو جگر کےلئے کام ہورہا وہ دنیا بھر میں نمایاں مقام رکھتا ہے تاہم اگر حکومتی سطح پراور عوام اپنے طور پر بھی اس بیماری سے بچائو کی ویکسی نیشن کروالیں گے بہت سے پیچدگیوں سے بچا جاسکتا ہے۔
ڈاکٹر آفان قیصر نے کہا کہ عام لوگوں کو اسکا اندازہ نہیں کہ جگر کی بیماری کے بعد مریض کس قرب ناک صورتحال سے گزرتا ہے۔لہذا اپنا اور اپنے اہل خانہ کا بہت زیادہ خیال رکھیں۔ ایک سوال کے جواب میں کہا سندھ میں اس بیماری کے پیدا ہونے کی وجہ قریبی رشتہ داروں میں مسلسل شادیاں ہیں کیونکہ اس سے کئی امراض پیدا ہونے والے بچوں میں ٹرانسفر ہورہے ہیں گزشتہ ہفتہ گمبٹ کے اسپتال میں پندرہ ماہ کے بچے کا ٹرانسپلانٹ کرنا پڑا تھا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

thank you for your interest. plz let us know how can we help you