سکھر(رپورٹر) پاکستان پیپلزپارٹی مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ نے بڑھتی ہوئی مہنگائی کو عمران حکومت کی صورت میں اللہ کی طرف سے عذاب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مہنگائی آسمان پر پہنچ چکی ہے، موجودہ حکومت عوام کے خلاف نہیں بلکہ ریاست کی جڑوں کو کمزور کررہی ہے، دوست ممالک کا پاکستان پر اعتماد کا فقدان ہے جس کی وجہ سے سرمایہ کاری میں کمی نظر آ رہی ہے، اس حکومت نے کسی کو نہیں چھوڑا، نیب کو کمزور کردیا گیا، عسکری اداروں میں ایسے حالات پیدا کیے گئے جو پہلے کبھی نہ تھے، حکومت کا حل عدم اعتماد نہیں بلکہ نئے انتخابات ہیں، بلوچستان اسیمبلی کے اسپیکر کے استعفی کا تو سمجھ میں آرہا ہے مگر وزیر اعلی بلوچستان کا استعفی سمجھ سے بالاتر ہے، جب ہمارے ملک میں ادارے مضبوط ہونگے تب ہی ملک میں حالات بہتر ہو سکیں گے۔ چیئرمین کی تقرری پر آئین کے مطابق حکومت اور اپوزیشن کی مشاورت لازمی ہے۔
پچیس ماہ کی اسیری کے بعد پہلی مرتبہ سکھر پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ آج میں تمام مسائل پار کرکے آپ کے پاس پہنچا ہوں، سب سے پہلے آپ کو پاکستان کی تاریخی کامیابی پر مبارکباد دیتا ہوں، بچے اپنی محنت لگن اور اعتماد کے ساتھ اچھا کھیل رہے ہیں، ہندوستان کی مثال کمزور کھلاڑیوں جیسی ہے، بیگناہوں کا خون بہایا، ان کا کہنا تھا کہ میرا تو ابھی تک کیس چل رہا ہے اور یہ انکے ہاتھ میں ہی ہے آگے کیا کرتے ہیں، جھوٹ کو پاؤں نہیں ہوتے، یہ جھوٹا اور سیاسی کیس تھا اور اسکو انتقامی کیس بنایا۔ اللہ کا شکر ہے کہ لوگوں کے ذہنوں مہں جو فیڈنگ کی وہ کلیئر ہوئی۔
میں الزام تراشی کی بات نہیں کرتا۔ مگر انہوں نے دکھایا کچھ کیا کچھ۔ انہوں نے دعوی کیا کہ نوے دنوں میں مسائل حل کریں گے مگر مہنگائی آسمان پر پہنچ گئی موجودہ حکومت عوام کے خلاف نہیں بلکہ ریاست کی جڑوں کو کمزور کررہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کا اتحاد ایک پارٹی نہیں بلکہ مختلف پارٹیوں کا اپنا اپنا نظریہ ہے۔ یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے کہ سب جماعتیں اکٹھی ہوں مگر اس وقت ضروری ہے کہ عوام سے بے چینی دور کی جائے۔ ڈی جی آئی ایس آئے کا مسئلہ افسوسناک ہے، کیونکہ یہ ایک ادارہ ہے۔ اس حکومت نے کسی کو نہیں چھوڑا ہے، الیکشن کمیشن کو رگڑا، نیب کو کمزور کیا کسی کو نہیں چھوڑا۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھی کہاوت ہے کہ کمزور جانور پر دباؤ بھی زیادہ۔ اس حکومت نے پہلے دعوے کیے کہ خودکشی کرنا بہتر کہتا تھا آئی ایم ایف کے پاس جانے کے بجائے، ہر سیکٹر کو انہوں نے متاثر کیا ہے۔ جو پلے بڑھے وہاں باہر انکو پاکستان کی غریب عوام کا کیاپتہ سکھر میں رہنے والا خیرپور کی بات نہ کریں، آپ کل کے سکھر اور آج کے سکھر کا مواذنہ کریں الحمداللہ ہم نے ستر فیصد تک ترقیاتی حدف حاصل کیا ہے،
ان کا کہنا تھا کہ میں نے جتنا سیاسی زندگی سے سیکھا وہ سب میں استعمال کروں گا کہ اپوزیشن جماعتیں ایک پیج پر آئیں۔ تاکہ ایک مضبوط اپوزیشن کا قیام ہو سکے، میرا پارلیامینٹ میں آٹھ مرتبہ آنا عوام کے اعتماد، میری خدمت اور طزرگی کی نشانی ہے، مہنگائی شیر کی طرح موں کھول کر بیٹھی ہے۔ جب پوچھو تو کہتے ہیں کہ پرانی حکومت نے پھسایہ ہے دو ہزار آٹھ کی مہنگائی کو دیکھیں جب پوری دنیا میں مہنگائی تھی، تب سیلاب تھے دہشتگردی تھی مگر پھر بھی 135 فیصد تنخواہوں مہں اضافہ کیا گیا، سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں حکومتی تبدیلی کوئی مشکل کام نہیں، ایسی سیاست ہم نے کبھی نہیں دیکھی جو مکمل جھوٹ پر مبنی ہے، موجودہ اپوزیشن نے بھی سارے طبقوں کو مایوس کیا ہے، سلیکٹرز یا نان سلیکٹرز کا مسئلہ نہیں. ڈی جی آئی ایس آئی کا معاملہ افسوسناک ہے، ان کا کہنا تھا ک ہ ایسا ماحول بنایا گیا ہے جس سے ہر.کوئی پریشان ہے، کسی پہ الزام تراشی نہیں کرنا چاہتا، عوام کے ساتھ بڑا دھوکا ہوا ہے.،
یہ بھی پڑہیں: روہڑی: روہڑی کی ہونہار طالبہ نے کل پاکستان مقابلہ نعت خوانی میں دویم پوزیشن حاصل کرل
اب وہ جمہوریت سے بھاگ کر ڈکٹیٹر کی طرف جارہا ہے ہمیں یہ باتذہن میں ڈالنی چاہیے کہ موجودہ حکومت ریاست کی جڑوں کو کمزور کررہی ہے، سرخیاں پوڈر، گاڑیاں منگوا کر کہہ رہے ہیں ہم گڈ ایکسپورٹ میں جارہے ہیں، سکھر میں ہم نے ستر فیصد کام مکمل کرلیا ہے، سڑکیں بن گئی ہیں، ہسپتال بن گئے ہیں، اسکول بن گئے ہیں، ابھی بہت سی چیزیں ہیں جو بن رہی ہیں، بہت کچھ کیا ہے، ہماری عوام کمزور نہیں ہمارے حکمران کمزور ہیں، میں شروع دن سے پارلیمنٹ کی سپرمیسی کی بات کرتا آرہا ہوں آج بھی اگر پارلیمنٹ کا تقدس بخشیں، طاقت دیں تو ہر ادارہ مضبوط ہوگا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
thank you for your interest. plz let us know how can we help you