کراچی (ویب ڈسک) کچھ ہی دن پہلے انٹرنیٹ پر بوڑھے شخص کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں اس نے مہنگائی کے دنوں میں اپنی زندگی گزارنے کی جدوجہد کی کہانی شیئر کی ہے۔ 58 سالہ عبدالرشید، چھٹی جماعت کی تعلیم کے ساتھ کراچی کی سڑکوں پر پیسے کما رہا ہے، جہاں وہ اسپائیڈر مین کا لباس پہن کرکراچی کی سڑکوں پر گزرنے والے بچوں کی تفریح کرتا ہے۔
عبدالرشید کا کہنا ہے کہ وہ اپنے گھر سے بہت دور چلا اور آغا خان اسپتال کراچی کے قریب ایک مخصوص مقام پر آیا جہاں بچوں کے ساتھ بہت سے لوگوں نے اسے اسپائیڈر مین کے طور پر دیکھا اور پیسے دیتے ہوئے اس کی مدد کی۔ عبدالرشید کئی لگژری ہوٹلوں میں کام کر چکے ہیں لیکن وبائی امراض کی وجہ سے ان کی زندگی ہی اُلٹ پلٹ گئی جہاں تنخواہ روزگار میں کمی نے انہیں کوئی اور کام کرنے سے بے بس کر دیا ہے۔
عبدالرشید کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور وہ قرض میں ڈوب گئے۔ اس نے اپنے رشتہ داروں اور پڑوسیوں سے 1 لاکھ سے زائد کا قرضہ لیا اور وہ اسے واپس کرنے سے قاصر ہے۔ اس وجہ سے اس نے اسپائیڈر مین کا لباس خریدا جو کہ وہ بھی اس کے اپنے پیسوں کا نہیں تھا، اس نے اپنے دوست سے پیسے لے کر خرید لیا۔
عبدالرشید کا ایک بڑا خاندان ہے لیکن سب مانسہرہ میں رہتے ہیں۔ تاہم، وہ اکثر کراچی آتا رہتا ہے اور گزشتہ ڈیڑھ سال سے اپنے خاندان کو نہیں دیکھا تھا۔ اس نے چند سال قبل اپنی بیوی کو کھو دیا تھا لیکن کئی مشکلات کے علاوہ اپنے خاندان کی خود کفالت کررہا ہے۔
کرونا وائرس کی وجہ سے عبدالرشید بہت زیادہ قرض میں ڈوب گیا ہے۔ تاہم، وہ اپنے قرض کی واپسی اور اپنے پچوں کے کالج کی فیس ادا کرنے کے لیے اپنے بچوں کی مالی مدد کرنے کے لیے پریشان ہے۔ عبالرشید ہمارے معاشرے کے ایک ہیرو سے کم نہیں جس نے اس عمر میں بھی ہمت نہیں ہاری اور اس مشکل وقت میں زندہ رہنے کے لیے بہت محنت کر رہے ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
thank you for your interest. plz let us know how can we help you