اسلام آباد: وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شبلی فراز نے کہا ہے عصر حاضر کاتقاضہ ہے کہ سائنس اور ٹیکنالوجی سے حاصل ہونے والے فوائد میں مزید تیزی کے ساتھ اضافہ کیا جائے تاکہ اقوام عالم ان ثمرات سے مستفید ہو سکے۔
اسلام آباد(لیڈی رپورٹر)وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شبلی فراز نے کہا ہے عصر حاضر کاتقاضہ ہے کہ سائنس اور ٹیکنالوجی سے حاصل ہونے والے فوائد میں مزید تیزی کے ساتھ اضافہ کیا جائے تاکہ اقوام عالم ان ثمرات سے مستفید ہو سکے۔ اس امر کے لیے خاص طور پرسائنسی تحقیق کو کمرشل بنیادوں پر استوار کرنے کی ضرورت ہے۔ گذشتہ روز اسلام آباد میں کمیشن برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی آف پائیدار ترقی، جنوبی جنوب کے دورے کے دوران وفاقی وزیرنے کمیشن پر زور دیا کہ پاکستان اور دیگر ترقی پذیر ممالک کو اپنے ترقیاتی عمل کو مزید فعال بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے۔
اس موقع پر وفاقی سیکرٹری برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اورکامسیٹس کے موجودہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر اختر نذیر اور ایڈیشنل سیکرٹری میجر قیصر مجید ملک بھی اْن کے ہمراہ تھے۔اس دوران جنوبی جنوب کے ممالک کی بین سرکاری تنظیم سیکرٹریٹ کے سینئرحکام نیکمیشن کی جانب سے وزارت کے اعلی عہدیداروں کو ایک میٹنگ میں کمیشن کی کارکردگی،کردار اور افعال کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا۔جس میں کامسیٹس کو ایک بین الاقوامی تنظیم کے طور پر متعارف کرایا گیا، وزارت کو خاص طور بتایا گیا کہ یہ تنظیم وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی قیادت میں ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔
وزارت کے اعلیٰ سطحی وفد کوکمیشن کے مینڈیٹ اور مشن کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔ کامسیٹس کی مالی پوزیشن کا تفصیلی جائزہ کمیشن کے ڈائریکٹر فنانس نے پیش کیا،جس میں کامسیٹس کی موجودہ پوزیشن کو بہتر بنانے کے لیے اہم سفارشات بھی شامل تھیں۔ وزارت کے وفد کو کامسیٹس بطور قانونی ادارہ اور اس کے سیکرٹریٹ کی مصروفیات، اہم منصوبوں، بین الاقوامی پروگرامز اور دیگر سرگرمیاں تک رسائی کے میکانزم ، اشاعت ،پوسٹ بریفنگ مباحثوں سے متعلق پروگرامز ،اس کی افادیت اور کارکردگی کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔اس تناظر میں ادارے کی اسٹیبلشمنٹ ، انتظامیہ اور مالیات سے متعلق معاملات پر بھی روشنی ڈالی گئی۔ دوران بریفنگ وفد کو آگاہ کیا گیا کہ 1996 میں قائم ہونے والے اس کمیشن نے ملک میںانٹرنیٹ سروسز کی شروعات کیں اور وزارت کی زیر قیادت پاکستان میںانٹرنیٹ سروس کی فراہمی کے طریقہ کار کو بتدریج بدلنے کے لیے بنیادی اقدامات بھی اْٹھائے،جن کی ملک میں سخت ضرورت محسوس کی جارہی تھی۔
اس ضمن میں سینئرافسران کی طرف سیدی جانے والی سفارشات کے باعث (سی آئی ایس میں ) مالیاتی کنٹرول کے طریقہ کار کو بہتر بنانے پر بھی توجہ کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی۔وفد کویہ بھی بتایا گیا کہ کامسیٹس کے رکن ملک کی حیثیت سے پاکستان نے اس تنظیم کے پروگراموں اور سرگرمیوں سے بھرپور استفادہ کیا ہے، اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ پاکستان میں اس تنظیم کا سیکرٹریٹ موجودہے۔ بریفنگ کے دوران وفد کو یہ بتایا گیا کہ کامسیٹس کو قوی امید ہے کہ وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی نگرانی میںدنیا بھر کی سائنسی تنظیموں سے مزید روابط بڑھائے جائیں گے اور بین الاقوامی روابط سے بھی بھرپور فائدہ اٹھایا جائے گا۔
اس موقع پروفاقی وزیر اور وفاقی سیکرٹری نے کامسیٹس کے عہدیداروں کی آراء اور تجاویزکو قابل عمل قرار دیتے ہوئے ادارے کے موجودہ کردار کو سراہا۔ وفاقی وزیر شبلی فراز نے کامسیٹس کے موجودہ بین الاقوامی مینڈیٹ کو مزید فعال بنانے اور کی حکمت عملی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وقت کا تقاضہ ہے کہ تمام اہم اور دانشمندانہ امورپر مشاورت کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے میدان میں کامسیٹس ایک اہم اور فعال علاقائی شراکت دار ہے جس کا کردار مسلمہ ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ادارہ قومی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے جدید طریقہ کار کی تلاش کا عمل جاری رکھا جائے گا اور اس کے ساتھ ساتھ اپنی سرگرمیوں کے اطلاق اور تحقیقاتی نتائج کی کمرشلائزیشن کے عمل سے پاکستان کے قومی ترقیاتی ایجنڈے کو ہم آہنگ کرے گا۔
اس موقع پر ڈاکٹراختر نذیر ، جوکامسیٹس کے قانونی اداروں میں سے ایک کی صدارت کے عہدے پر بھی فائز ہیں ، نے کہا کہ بین الاقوامی سطح کی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی تنظیموں میںپاکستان کے سائنسی ادارے بھی معتبر حیثیت کا درجہ رکھتے ہیں لیکن تمام سائنسی اداروں کو 21 ویں صدی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ابھی مزید سفر طے کرناہوگا،یہ سفر گذشتہ دو دہائیوں سے جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کامسیٹس اس نوعیت کی ضروریات سے مکمل طور پر آگاہ رہنا چاہیے۔میں امید کرتا ہوں کہ آنے والے دنوںمیں نئے عہد کی ممکنہ ضروریات کے تحت کامسیٹس اس سمت میں مزید توجہ دے گا۔۔۔۔۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
thank you for your interest. plz let us know how can we help you