ای وی ایم کے استعمال کیلئے 150 ارب سے زائد اخراجات ایک فضول ایکسرسائز قرار |
اسلام آباد (ویب ڈیسک) الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے قابل استعمال نہ ہونے بارے الیکشن کمیشن کے تحفظات سامنے آگئے، ذرائع الیکشن کمیشن نے ای وی ایم کے استعمال کیلئے 150 ارب سے زائد اخراجات کو ایک فضول ایکسرسائز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک مشین کا خرچہ 2 لاکھ روپے ہے اور اس کے لئے 2 سے3 لاکھ آئی ٹی ماہرین کی ضرورت پڑے گی، مشین کی چپ گم ہو جانے سے نتائج تبدیل ہونے کا بھی خدشہ ہے جبکہ مشینوں کوحلقوں تک پہنچانے کیلئے ہیلی کاپٹروں کی ضرورت ہوگی، مشین پر غلط ووٹ کاسٹ ہونے پر دوبارہ ووٹ کاسٹ کرنے کی سہولت نہیں ملے گی، مشینوں کو باحفاظت پہنچانا اور واپس لانا ایک بڑا چیلنج ہے، ذرائع نے مزید بتایا کہ ای وی ایم حکومت نے خود نہیں بنائی، ریپیڈو کمپنی سے بنی ہے جو دیگر کمپنیوں کی مشینوں سے انتہائی کم محفوظ ہے، یہ مشین جدید ٹیکنالوجی سے لیس نہیں، 2018 کے عام انتخابات میں 20 سے 25 ارب اخراجات آئے، ای وی ایم کے استعمال کے لیے لمبے عرصے تک بڑی تعداد میں افراد کو ٹریننگ کی ضرورت ہو گی، ای وی ایم کے ہر بوتھ پر استعمال کے لیے الگ مین پاور کی ضرورت ہو گی، ہر پولنگ بوتھ پر پریذائیڈنگ افسران اور سٹاف کو مکمل ٹرینڈ کرنا مشکل مرحلہ ہے، ہر پولنگ سٹیشن پر2 سے 3 آئی ٹی کے افراد تعینات کرنا ہوں گے، گزشتہ الیکشن میں 86 ہزار پولنگ سٹیشن بنے تھے
ایک مشین کا خرچہ 2 لاکھ،3 لاکھ آئی ٹی ماہرین اور ہیلی کاپٹر خریدنے ہوں گے |
آئندہ الیکشن میں 1 لاکھ پولنگ سٹیشن ہونے کا امکان ہے، کم سے کم 2 سے تین لاکھ آئی ٹی ماہرین کی ضرورت پڑے گی، گزشتہ الیکشن میں پولنگ بوتھ 2 لاکھ 40 ہزار تھے جبکہ آئندہ الیکشن میں 3 لاکھ ہونے کا امکان ہے۔ ہر پولنگ بوتھ پر قومی اور صوبائی اسمبلی کے لیے الگ الگ مشین رکھنا پڑے گی، ذرائع نے مزید بتایا کہ حلقہ میں 20 امیدواروں کے زیادہ ہونے سے ایک الگ مشین رکھنا پڑے گی، انتخابات میں تقریبا آدھے حلقوں میں 20 سے زیادہ امیدوار سامنے آتے، ایسی صورت میں کم سے کم ایک لاکھ اضافی مشینیں خریدنا پڑیں گی، مشینوں کے اچانک خراب ہونے کے خطرے کے پیش نظر ایک لاکھ ایکسٹرا مشینیں لینا ہوں گی، کم سے کم 8 لاکھ ای وی ایم مشینیں خریدنا ہوں گی، ایک مشین کی لاگت ڈیڑھ سے 2 لاکھ روپے آئے گی، اربوں روپے مالیت کی ای وی ایم اگلے انتخابات میں استعمال ہو سکے گی، یہ ایک سوالیہ نشان ہے، الیکٹرانک ووٹنگ مشین بلدیاتی انتخابات میں استعمال نہیں ہو سکیں گی، ذرائع نے مزید بتایا کہ کے پی بلدیاتی انتخابات میں 7 بیلیٹ پیپر استعمال ہوتے جبکہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے لئے 7 مشینیں لگانا پڑیں گی ،
مشین کی چپ گم ہو جانے سے نتائج تبدیل ہونے کا بھی خدشہ، غلط ووٹ کاسٹ ہونے پر دوبارہ سہولت نہیں ملے گی،مشینوں کو باحفاظت پہنچانا اور واپس لانا ایک بڑا چیلنج ہے،ذرائع |
بلدیاتی اور عام انتخابات الگ الگ طریقے سے کروانا سوالیہ نشان ہو گا،ایک الیکشن کے لیے اربوں روپے کے اخراجات فضول ایکسرسائز ہو گی، اتنی بڑی تعداد میں ای وی ایم مشینوں کو کہاں رکھا جائے، ڈیٹا سنٹر ہی موجود نہیں، ڈیٹا سنٹر کے قیام اور مشینوں کو سنبھالنے پر اربوں روپے سالانہ اخراجات آئیں گے، ای وی ایم مشینوں کو ہر جگہ پہنچانے کے لیے ٹرانسپورٹیشن چارجز الگ آئیں گے، ہر جگہ باحفاظت مشینوں کو لے جانا اور واپس لانا بڑا چیلنج ہے، ای وی ایم کی چپ گم ہو جانے سے نتائج تبدیل ہونے کا خدشہ ہے، دور دراز علاقوں میں مشین خراب ہونے کی صورت میں فوری جہاز کے ذریعے پہنچایا جاتا ہے، مشینوں کو پہنچانے کے لیے کئی جہازوں کی ضرورت پڑے گی، انڈیا میں ای وی ایم کمپنیوں کے پاس اپنے ہیلی کاپٹرز موجودہ ہیں، ٹیکنالوجی میں جدت آنے سے موجودہ 2028 کے الیکشن میں مشین دوبارہ استعمال نہیں ہو سکے گی، روایتی طریقے سے بیلیٹ پیپر خراب ہونے سے ووٹر کو نیا بیلیٹ پیپر جاری کیا جاتا ہے، مشین پر غلط ووٹ کاسٹ ہونے پر دوبارہ ووٹر کو سہولت ختم ہو جائے گی، غلط ووٹ کاسٹ ہونے پر ووٹر کو دوبارہ مطمئن نہیں کیا جا سکے گا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
thank you for your interest. plz let us know how can we help you